قرۃ العین حیدر نہ جانے کیسا پاگل پن تھا ۔ انوکھا اور دل چسپ ۔ پر اب تو کہکشاں کا یہ نقرئی راستہ پریوں کی سرزمین تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہوچکا ہے۔ کیسی تھکن، کیسی اکتاہٹ، کیسی بے کیفی۔ آدھے جلے ہوئے سگرٹوں کا بجھا بجھا دھواں فرن کے خشک پتّوں کے اوپر سے گزرتا ہوا اندھیرے میں …
مزید پڑھیںاتفاقات از ن۔م راشد
ن۔م راشد کی نظم اتفاقات آج اس ساعتِ دزدیدہ و نایاب میں بھی، جسم ہے خواب سے لذت کشِ خمیازہ ترا تیرے مژگاں کے تلے نیند کی شبنم کا نزول جس سے دھُل جانے کو ہے غازہ ترا زندگی تیرے لیے رس بھرے خوابوں کا ہجوم زندگی میرے لیے کاوشِ بیداری ہے؛ اتفاقات کو دیکھ اس حسیں رات کو دیکھ …
مزید پڑھیںکاش میں بھی کبھی یاروں کا کہا مان سکوں
لیکن گومتی بہتی رہی
نشاط محل ہوسٹل کے ڈرائنگ روم میں پیانو بہت مدھم سُروں میں بج رہا تھا۔ اوما ریڈیو پر پروگرام ’’ پنکھڑیاں‘‘ کے لیے گرباکی مشق کرواتے کرواتے اچھی طرح تھک چکی تھی۔ سندھ کے کنارے __ اب تو جیون ہارے __ اب تو جیون ہارے __ اکتاہٹ کی انتہا۔ نشاط کا سارا اپرفلور بالکل خاموش تھا۔ نیچے صرف پیانو بج …
مزید پڑھیںاپنے بھولے ہوئے منظر کی طرف لوٹ چلو
سمٹتی دھوپ تحریر حنا سی ہوتی جاتی ہے
پھر مجھے دیدہ تر یاد آیا
ٹوٹتے تارے
انجیر اور زیتون کے درختوں اور ستارۂ سحری کے پھولوں سے گھری ہوئی کسی جھیل کے خاموش اور پر سکون پانیوں میں زور سے ایک پتھر پھینکنے سے لہروں کا لحظہ بہ لحظہ پھیلتا ہوا ایک دائرہ سا بن جاتا ہے نا! یا جب کوئی تھکا ہارا مطرب رات کے پچھلے پہر اپنے رباب پر ایک آخری مضراب لگا کر …
مزید پڑھیںآہ ! اے دوست
غمِ روزگار کو بھلا دینے کے لیے آؤ اورنج اسکویش پئیں۔ کچھ طلسماتی خوابوں کی باتیں کریں۔ تم یوں ہی بیٹھے بے وقوف بنتے رہو تو مجھے زیادہ اچھے لگو گے۔ بڑا اچھا مشغلہ ہے۔ ان سبز پردوں کی دوسری طرف انگور کی بیلوں سے ڈھکے ہوئے برآمدے میں مہادیو جی اپنی کلاس لے رہے ہیں۔ ایک دو تین۔ چھنن …
مزید پڑھیںمیری گلی میں ایک پردیسی
قہہ قہہ قہہ خی خی خی۔ کھٹ کھٹ کھٹ ۔ پٹ پٹ ۔ آخ خو خی خی …کیا کہنے ہیں میرے شیر۔ ملائوہاتھ ۔ کمال کرگئے یار۔ ہاہ ہاہ ہاہ، اونا معقول لڑکی، پانی پلائو ہمیں، کیا کہا؟ شام کو سنیما میں جگہیں ریزرو کرادوں؟ ارے جب تک ہمارے سوٹ پر استری نہیں کروگی سنیما کیا تمہیں توبندر کا تماشا …
مزید پڑھیں